نتیجہ فکر
🖋نصیر ناصر
اگر آپ کو اپنے مذہبی،سیاسی نظریہ پر یقین نہیں۔توآپ بے سمت مسافر ہیں۔جس کی کوئی منزل نہیں ہے۔
اگر آپ اپنے مذہبی،سیاسی نظریہ کے حوالہ سے مخالفانہ فکرکو سننے، اس پر غور کرنےاور دلیل وشائستگی سے اس کا رد کرنےکی بجائے گالم گلوچ اور طعنہ وتضحیک کو اختیار کرلیتے ہیں۔تو آپ کنفرم جاہل اوراندھی تقلیدیاشخصیت پرستی کاشکار ہیں۔
اگرآپ اپنے مذہبی یا سیاسی نظریہ کی سچائی کو دل سے تسلیم کرتے ہیں۔تو آپ کو اس پر دلیل کے ہتھیار سے لیس ہوناپڑے گا۔مگر دلیل بھی وہ جو آپ کے نظریہ کی برتری حقائق کے ایسے معیار سے ثابت کرے۔
جس معیار کو آپ دوسروں کے معاملہ میں بھی تسلیم کرسکیں۔ اکثر دیکھاگیا ہے۔کہ بہت سارے بظاہر سنجیدہ فکر حضرات بھی جس معیار پر دوسروں کو پرکھتے ہیں۔ خود کو اس معیار سے پرکھنے کی اجازت نہیں دیتے۔ جس معاملہ کو دوسرے کیلیےقابل گرفت گردانتے ہیں اپنے طبقہ کے کردار میں جائز ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
خدارا فکری انحطاط اور جذباتیت کی بجائے سنجیدگی ، متانت اور شائستگی کو فروغ دیجئے۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو کسی بھی فورم پر ایسا خیال پیش ہی نہ کیجئے۔جس پر آپ دلیل سے عاری ہوں۔ یا مخالفانہ دلائل کو برداشت نہ کرسکتے ہوں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں