اشاعتیں

جنوری, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

علماء کی تجارت

تصویر
                                آج ایک بندے کی پوسٹ پڑھی جسمیں اسنے قادیانی  کمپنیوں سے بائکاٹ کے بارے میں کہا تھا لیکن اس پوسٹ  میں درج کی گئ کمپنیوں کی جب تعداد دیکھی تو  میری حیرت کی انتہا نہ رہی تقریبن 36 کے قریب کمپنیاں  بن رہی تھیں میں نے حیرت سے سوال کیا کہ صرف ہمارے ملک میں انکی اتنی کمپنیاں ہیں تو ہمارے والے کیا بنا رہے ہیں؟اب آتے ہیں دینی طبقے کی کاروباری سرگرمیوں کی طرف دیکھتے ہیں تو منظر نامے میں کچھ خاص دکھائی نہیں دیتا۔ آج حالت یہ ہے کہ اگر  کوئی عالم دین کاروبار کا سوچتا ہے تو کوئی اسے دین کے منافی قرار دیتا ہے اگر یہی کرنا تھا تو مدارس میں کیوں رہے ؟ اور ہمت کرکے کوئی پہلا قدم اٹھا بھی لے تو ہم عصر یہ طعنہ دے کر خون جلاتے ہیں تدریس کے لئے قبولیت شرط ہے قابلیت نہیں ، اللہ نے قبول نہیں کیا انتہائی افسوس اگر تاریخ سلام پہ نگاہ دوڑائی جائے تو کاروبار کی شروعات ہی اسلام کی شروعات نظر آتی ہے ۔پیغمبر کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بکریاں پال کر فروخت کیں ، حضرت ابوبکر نے کپڑا ، حضرت عمر نے اونٹ ، حضرت عثمان نے چمڑا ، حضرت علی نے خَود اور زِرْہیں فروخت کرکے اپنے گھر کے کچن کو سہا